اولاد کی تربیت کیسے کریں؟🌹*
اولاد کی تربیت |
*💫قسط نمبر :38*
*(۵۱) بچے کو شرم و حیاء کی ترغیب دیجیے*
والدین بچے کو شرم و حیاء کی تعلیم دیں اور بچے کو یہ بھی بتا ئیں کہ حیا ء اجتماعی ضرورت ہے۔ اس لئے کہ حیاء اگر نہ ہو تو بیٹا باپ کی بات مانے کو تیار نہیں ہوگا اور نہ ہی شاگرد استاذ کی بات مانے گا اور نہ ہی کسی صاحب فضل کی عزت ہوگی، اگر انسان حیاء کے لباس سے عاری ہو جائے تو وہ آہستہ آہستہ رذائل کی ظلمت کی طرف بڑھتا رہے گا۔ اور جب تک حیاء برقرار رہے گی خیر کی زندگی گزارے گا اور اگر گناہ میں ملوث بھی ہو جائے تو حیاء کی وجہ سے تو یہ کرنے کی امید کی جاسکتی ہے اور حیاء کے متعلق سید الاولین والآخرین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے بھی بچے کے دل و دماغ کو روشن کرتے رہنا چاہئے ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ نرم اخلاق کے مالک تھے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشین کنواری لڑکیوں سے کہیں زیادہ با حیاء تھے اور اگر آپ کسی چیز کو ناپسند فرماتے تو ہم آپ کے چہرے انور سے ہی اندازہ لگا لیتے۔ ( مسلم )
بچے کو یہ بھی سمجھایا جائے کہ دنیا کے مختلف مواقع میں لہذا کلام اور بات چیت کے وقت کی حیاء یہ ہے کہ بولتے وقت اپنی زبان کو فخش گوئی سے پاک رکھے اور کسی پر عیب لگانے سے زبان کی حفاظت کرے اس لئے کہ بد زبانی و فخش گوئی بے ادبی ہے۔
حیاء بھلائی کی روح ہے اور ہر عمل کے بہتر سے بہتر ہونے کا اصل سبب ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، بخش گوئی اور بے حیائی جس چیز میں بھی ہو اس کو عیب دار بنا دیتے ہے اور حیاء جس چیز میں بھی ہو اسکو خوبصورت اور مزین کر دیتی ہے ( ترمذی )
ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ سے فرمایا:
" اگر حیاء انسانی صورت میں آتی تو نیک وصالح شخص کی صورت میں ہوتی اور فخش بدکار آدمی کی صورت میں ہوتا ہے ۔"
کریں
مزید 👇ایسے مضامین دیکھنے کے لیے یہاں کلک کلک کریں ,👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇
0 Comments