احباب !
غریب ؛ بنیادی طور پر روٹی یا پیسے کی کمی کی وجہ سے خودکشی نہیں کرتا !
بلکہ اس ذلت کی وجہ سے کرتا ہے ۔ جو معاشرے کی طرف سے اسے ملتی ہے !
دوست احباب ، رشتہ دار ، بھائ بہن ، سب اسے عملاً دھتکارتے اور باقاعدہ نفرت کا اظہار کرتے ہیں !
یہ معاشرے کیساتھ لین دین نہیں کر پاتا ، کوئ اس سے معاملہ نہیں کرتا ، کوئ اس سے تعلق نہیں رکھنا چاہتا ، کوئ اسے ادھار و قرض حسنہ دے کر نیکی نہیں کرتا ۔ اس لئے کہ یہ پتہ نہیں واپس بھی کرپائے گا یا نہیں ... کوئی اسے معمولی سی بھی ہیلپ اور ہلکا سا بھی سہارا نہیں دینا چاہتا ، کوئ اسے ملنا نہیں چاہتا ...اسے اپنے پاس بٹھانا پسند نہیں کرتا ،ہر کوئ اس کے ساتھ چلنے اور ملنے جلنے میں اپنی توہین سمجھتا ہے ،
یہ رشتہ داروں کی خوشیوں غمیوں میں شامل ہونے سے اکثر رہ جاتا ہے ،
رشتہ داروں میں اٹھنا بیٹھنا ، ان کے پاس آنا جانا ، ان کے ساتھ ملنا ورتنا ... اس سے نہیں ہو پاتا ...
یہ نہیں چل سکتا ...!
کوئ اس کے بچوں کو منہ نہیں لگاتا ،
اس کے بچوں کو کوئ اٹھا کر پیار نہیں کرتا ،
اس کے بچوں کے سامنے اس کی ہر روز توہین و بےعزتی کی جاتی ہے ،
حتی کہ خود سگے بہن بھائ اس کے بیوی بچوں کو حقیر اور ذلیل مخلوق سمجھ کر سلوک کرتے ہیں ،
کوئ اسے ترجیح ، اہمیت و حیثیت نہیں دیتا ،
ہر برائ اسی میں سے نکالی جاتی ہے ،
ہر مسئلے کی جڑ اسے کہا جاتا ہے ،
اس کے ساتھ ہر کوئ نیگٹو ہوکر چلتا ہے ،
اسے غلام و نوکر ٹائپ مخلوق سمجھا جاتا ہے ،
کوئ بھی اس کے بچوں کو ڈانٹ دیتا ہے ،
ہر کوئ اس کے بچے کو اٹھ کر تھپڑ مار سکتا ہے ،
رشتہ داری میں ہر غلطی اسی کی طرف منسوب کی
جاتی ہے ،
غریب بندے کی بیٹی کو کوئ اپنی بیٹی نہیں بناتا ،
غریب گھر کی بچیاں اکثر اپنے سسرال میں اذیت ناک زندگیاں جیتی ہیں ،
کوئ اس کے بچوں کیساتھ رشتہ داری قائم نہیں کرنا چاہتا ،
یہ اگر یتیم ہو ، مسکین ہو ، بیوہ ہو ۔۔۔۔۔۔ تو دنیا اسے نوچ نوچ کر کھانے کو تیار بیٹھی رہتی ہے اور جس کا جو دل کرتا ہے ۔ ان کے ساتھ برتاؤ کر جاتا ہے ... دنیا جہان کی باتیں ، انگلیاں ، اشارے اور الزام ... یہ غریب اور ماڑے لوگ روزانہ اپنی جانوں پہ سہتے ہیں !
۔ Compitition ، حرص ، ہوس ، مادہ پرستی ، خود غرضی اور منافقت سے بھری ہوئ ۔۔۔۔۔۔ اس بدبودار ،
بد کردار و بداخلاق اور ظالم و تماشائ دنیا میں ۔۔۔۔۔۔
باالآخر یہ غریب اکیلا ، تن تنہا ، گھٹن میں جی جی کر ۔۔۔۔۔۔۔ اس قدر تنگ آجاتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔ مر جانے میں سکون و خلاصی محسوس کرتا ہے !
اور پھر میرا پڑھا لکھا ، دانشور ، اعلی تعلیم یافتہ طبقہ ؛ اس کی موت کے بعد بھی اسے نہیں بخشتا ،
بلکہ اس کی میت پہ ایک اور آخری بےرحم ضرب لگاتے ہوئے کہتا ہے کہ
یہ روٹی کی وجہ سے خودکشی کرگیا ....!
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
شیطانی اور چالاکی نہ کریں ، ہوشیار مت بنیں ... ہم سب جانتے ہیں ... اسے روٹی نہیں مارتی اسے ہماری دھتکار ، ہمارے سلوک ، ہمارے برتاؤ ،ہماری منافقت ، ہمارے اخلاق ،
ہمارے ظالمانہ معاملات اور ہمارے بدترین رویے مارتے ہیں ...
حضرات !
ہم کہیں اپنی نمازوں ، روزوں ، تلاوتوں اور مذہبی سرگرمیوں کی خوش فہمیوں میں نہ رہ جائیں ۔۔۔۔۔۔۔!
کوئ شک نہیں ہمارے آس پاس خودکشی کرنے والا کوئ غریب ؛
روز آخرت پورے کے پورے معاشروں ،
خصوصاً اپنے رشتہ داروں کیلئے عذاب بن جائے گا
واللہ اعلم باالصواب
0 Comments