Moste Usfull Site

Duya ki misal

 *ایک حکایت*


*ایک دفعہ کاذکر ہے کہ ایک قافلہ سفر کررہا تھا اوردوران سفر ان کا گزر ایک اندھیری سرنگ سے ہو رہا تھا کہ اچانک ان کہ پیروں میں کنکریوں کى طرح کچھ چیزیں چبھیں.*

*اس قافلے میں شامل کچھ لوگوں نے اس خیال سے ان چبھنےوالے چیزوں کو کنکریاں سمجھ کر اُٹھا لیں کے ھمارے پاؤں میں لگى ہیں, ہمیں تو تکلیف پہنچ گئی, کسى اور کو نہ لگیں اوران کو کوئی پریشانی نا ہو, اور نیکی کى خاطر اُٹھا کر جیب میں رکھ لیں.کچھ لوگوں نے زیادہ اُٹھا لیں تاکہ زیادہ نیکی حاصل کر سکے تو کچھ نے کم اور کچھ لوگ اس قافلے میں ایسے بھی تھے کے انھوں نے بالکل بھى زحمت نہیں کى اُٹھانے کى.جب وه قافلے کے لوگ سُرنگ سے باہر نکلے تو وه سب یہ دیکھ کر حیران تھے کہ جو کچھ انھوں نے کنکریاں سمجھ کر اُٹھائے تھے وه سب کنکریاں نہیں بلکہ بہت ہی قیمتی ہیرے تھے.جنھوں نے زیادہ اُٹھائیں تھے وه لوگ زیادہ مالا مال ہوئے اور ان کى خوشى کى انتہا نہ تھى۔جنھوں نے کم اُٹھائیں تھے وه پچھتا رہے تھے کے زیادہ کیوں نہیں اُٹھائیں.*

*اور جنھوں نے بالکل نہیں اٹھائیں۔ وه سر پکڑے بیٹھے تھے اورافسوس کررہے تھے کے کاش ھم نے بھى کچھ اُٹھائی ہوتیں.*

*دنیا میں زندگی کی مثال اس اندھیرى سرنگ جیسى ہے زندگی وه اندھیری سرنگ ہے اور نیکى ان کنکریوں کى طرح جو بظاہر مشکل تو لگ رہی ہے, ہماری پیروں کوچبھ رہی ہیں لیکن اس کا اجر بہت بڑا ہے اس زندگی میں جو نیکی ہم کریں گے وه آخرت میں ہیرے کی طرح قیمتی ہو گى اور اس وقت انسان پچھتائے گا کے کاش میں نے دو چار مشکلات اور اُٹھائی ہوتیں۔۔، کچھ نیکیاں اورکمائی ہوتیں.اے کاش.*

*اللہ ہم سب کو نیکیاں کمانے کی توفیق عطا فرمائےآمین🤲🤲*


*نوٹ :*

*یہ ایک تمثیل دی گئ ہے دنیا اور آخرت کی.*

Post a Comment

0 Comments