Moste Usfull Site

رب سے جڑنے کا سفر* #قسط نمبر 3

 *رب سے جڑنے کا سفر*


#قسط نمبر 3


فاطمہ ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتی تھی، ایسا گھرانہ جہاں بس ظاہری اور رسمی اسلام تھا کہ دل کیا تو کوئی نماز روزہ کر لیا دل کیا تو چھوڑ دیا۔۔ کوئی فوتگی ہوئی تو دو تین دن قرآن پڑھا اور پھر بند کر کے ریشمی غلافوں میں اونچی شیلف پر رکھ دیا جاتا۔۔ کوئی فضیلت والے ایام آتے تو اِدھر اُدھر سے جو کوئی بتاتا کوئی وظائف یا نوافل وہ اہتمام سے پڑھے جاتے یہ جانے بغیر کہ اسلام میں انکی کوئی حقیقت بھی ہے یا نہیں۔


انکی فیملی چھوٹی سی تھی۔۔ دو بھائی تھے، ان میں سے بڑا بھائی حیدر ڈاکٹر تھا اور ملک کے مشہور و معروف ہاسپٹل میں سرجن تھا جبکہ دوسرا بھائی سیف ٹین ایج سے ہی بے راہ روی کا شکار ہو گیا تھا۔ والد نے ملک کی بہترین اور مہنگی یونیورسٹی میں اسکا داخلہ کروایا تھا مگر صاحبزادے وہاں پڑھائی کے علاوہ باقی ہر کام کرنے جاتے تھے۔ فاطمہ ان دونوں بھائیوں سے چھوٹی تھی جو کہ یونیورسٹی میں بی ایس کی سٹوڈنٹ تھی۔ پڑھائی میں اچھی تھی مگر ہر ایک کے ساتھ جلدی گھلتی ملتی نہ تھی۔۔ جو اسکے ٹیسٹ کا ہوتا اسکے ساتھ اسکی فوراً بن جاتی تھی۔


قرة العین اور فاطمہ دونوں کلاس فیلوز تھیں۔

جبکہ قرة العین ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتی تھی جہاں دن رات ایک کر کے محنت کی کمائی سے بچوں کو پڑھایا لکھایا جاتا تھا۔۔ وہ بہت محنتی لڑکی تھی، اس نے ایف ایس سی کے بعد قرآن سیکھنے میں دو سال لگائے تھے اور مدرسے سے فارغ ہونے کے بعد یونیورسٹی میں ایڈمیشن لیا تھا۔ فاطمہ نے کبھی بھی خود قرة العین سے علیک سلیک نہیں کی تھی مگر قرة العین ہمیشہ اپنی تمام کلاس فیلوز سے بہت اچھے اخلاق سے ملا کرتی تھی۔ وہ واحد اس کلاس میں لڑکی تھی جو مکمل پردے میں آتی تھی۔۔ مکمل سیاہ عبایا۔۔ اسکے پردے میں اسکی آنکھوں کے سوا کچھ نظر نہ آتا تھا۔ اور آنکھیں بھی وہ جو حیا سے بھری ہوئی اکثر جھکی ہی رہتی تھیں۔ اسکے پردے پر اکثر کلاس فیلوز اسکا مذاق بھی بناتی تھیں۔ کچھ نے تو اسکا نام بھی "کالا کوا" رکھا ہوا تھا مگر وہ ہمیشہ ہی ایسی باتوں کو  سمائل کر کے اگنور کر دیتی تھی۔ کیونکہ وہ جانتی تھی اسے اسکے رب نے یونیک بنایا ہے تو وہ احساس کمتری کا شکار ہو کر اس دین اور ہدایت کی نعمت کی ناشکری نہیں کر سکتی تھی۔ فاطمہ نے کبھی اسکی طرف دھیان نہیں دیا تھا۔۔ مگر اب حالات نے ایسی کروٹ لی تھی کہ فاطمہ کو قرة العین کے پاس آنا پڑا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


فاطمہ کی نظریں قرآن پر جمی مسلسل پھیلتی جا رہی تھیں۔

اسے ایسے لگ رہا تھا کسی نے اسکا دل مٹھی میں لیا اور پھر مٹھی کو زور سے بھینچ لیا ہو۔

وہ اپنی ہی جگہ سن ہو کر رہ گئی تھی۔ واقعی اسکے ابھی تھوڑی دیر پہلے کیے ہوئے سوالوں کا جواب اس کے سامنے موجود تھا۔

ایسا کیسے ہو سکتا تھا؟ اس نے تو کبھی قرآن کو ایسا نہیں سمجھا تھا۔

اس نے تو بچپن سے یہی سیکھا تھا کہ اس قرآن کو ثواب حاصل کرنے کے لیے پڑھا جاتا ہے۔ اسکا ادب اتنا کرنا ہے کہ اسکو اپنے پیچھے نہیں رکھنا۔ آج اسے احساس ہو رہا تھا کہ اب تک تو وہ اس "عظیم کتاب" کی بے ادبی کرتی آئی تھی، اب تک تو اس نے اس "کتاب" کو اپنے پیچھے ہی ڈالے رکھا تھا۔۔ شیطان بھی کیسے کیسے کھیل کھیلتا تھا۔

جس کتاب کے ذریعے جنت کا رستہ ملنا تھا اسی کو بھلوا کر دنیا کو جنت بنانے کے خواب لوگوں کو دکھانے میں مصروف تھا۔۔ حتیٰ کہ زندگی کی ان لمبی لمبی امیدوں نے مسلمانوں کو انکے دلوں کی پرسکون جنت سے محروم کر دیا تھا۔


اسکا ذہن بے انتہا الجھ چکا تھا۔ وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ آخر اسکے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ اسکے سامنے اللّٰہ کی روشن آیات موجود تھیں۔۔ کیا وہ واقعی اسکے لیے وہاں موجود تھیں؟؟؟


*"(اے پیغمبر میری طرف سے لوگوں کو) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے خدا کی رحمت سے ناامید نہ ہونا۔ خدا تو سب گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ (اور) وہ تو بخشنے والا مہربان ہے۔

اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کے فرمانبردار ہو جاؤ۔اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے، پھر تم کوئی مدد نہ کیے جاؤ گے۔"*


(سورت الزمر 53-54)


وہ جیسے جیسے آیات کا ترجمہ پڑھتی جا رہی تھی اسکی دھڑکن تیز ہوتی جا رہی تھی۔ آنکھیں پھر سے ابلنا شروع ہو گئی تھیں، گرم گرم آنسو اسکے چمکتے گلابی چہرے پر بہنے لگے۔


"قرت کیا واقعی اللہ نے مجھے جواب دیا ہے؟"


اسکی آواز کی کپکپاہٹ قرة العین بخوبی محسوس کر رہی تھی۔


"بالکل فاطمہ۔۔ اگر اس نے تمھیں ایسے سنبھالنا نہ ہوتا تو سوچو کیوں تمھیں یہاں لے کر آئے؟؟ کیوں تم نے مجھ سے وہ سب کہا جو بہت کم لوگ کہنے کی ہمت کرتے ہیں؟ کیوں قرآن کی انھی آیات میں تمھارے جواب تھے؟؟ یہ اتفاق نہیں ہے فاطمہ۔۔ یہ سب اس پیارے رب کی پلاننگ ہے۔"


فاطمہ کے چہرے کا رنگ فق ہو چکا تھا۔ اس نے کبھی اللہ کے بارے میں ایسا نہیں سوچا تھا۔ یا شاید کبھی اللہ کے بارے میں کچھ سوچا ہی نہ تھا۔ کیا یہ سب واقعی اسکی پلاننگ تھی؟؟ جن حالات سے وہ گزر کر یہاں تک آئی تھی۔ کیا چاہ رہے تھے اللہ اس سے؟؟


اسے اب اس سوال کا جواب چاہئیے تھا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جاری ہے۔۔۔

#ام_ہرہرہ

_سب دوست ایک بار درودشریف پڑھ لیں_

_ایک بار درودشریف پڑھنے سے_ 

_ﷲ تعالیٰ دس مرتبہ رحمت فرماتے ہیں_

Post a Comment

0 Comments