*حجامہ*
حجامہ لگانا آپ ﷺ کی سنت ہے اور ایک بہترین علاج بھی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے خود حجامہ لگوایا اور دوسروں کو ترغیب دی۔
امام بخاری ؒ اپنی صحیح میں حجامہ پر پانچ ابواب لائے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ جب معراج پر تشریف لے گئے تو ملائکہ نے اُن سے عرض کیا کہ اپنی اُمت سے کہیں کہ وہ حجامہکروائیں۔
حجامہ ایک قدیم علاج ہے جو کہ بہت مفید ہے۔ یہ گرم اور سرد دونوں علاقوں میں مفید ہے۔ چین کا یہ قومی علاج ہے اور پورے ملک میں یہ علاج کیا جاتا ہے۔
یہ عرب ملکوں کے علاوہ جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں میں بھی رائج ہے۔
امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں ان طُلَبا کو جو کہ آلٹرنیٹو میڈیسن (Alternative Medicine)پڑھ رہے ہیں حجامہ پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے۔ ہر ڈاکٹر (مرد ہو یا عورت) کو چاہیے کہ وہ اس کو سیکھے اور اس کے ذریعے سے علاج کرے، تاہم تجربہ کار استاد سے سیکھ کر ہی علاج کرے، از خود تجربہ نہ کرے۔
شروع میں ہم آپ ﷺ کی صحیح احادیث کو نقل کرتے ہیں۔
*حجامہ کا علاج ارشادات نبوی ﷺ کی روشنی میں*
۱۔ عن ابن عباسؓ عن النبي ﷺ قال: الشِّفَائُ فِيْ ثَلاَ ثَۃٍ: فِيْ شَرِطَۃِ مِحْجَمٍ أو شَرْبَۃِ عَسَلٍ أو کیّۃٍ بنارٍ، وَأَنْھَی أُمُّتِي عَنِ الْکَيَّ۔
[رواہ البخاری، الطب رقم: ۵۷۸۱]
حضرت ابن عباسؓ حضور اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ شفا تین چیزوں میں پوشیدہ ہے:
۱۔ حجامہ کے ذریعہ ضرب لگوانے میں۔ ۲۔ شہد کے استعمال میں۔
۳۔ آگ سے داغنے میں۔
تاہم میں اپنی امت کو آگ سے داغنے سے روکتا ہوں۔
۲۔ عن جابرؓ عن النبيﷺ قال: إِنْ کَانَ فِي شَيْئٍ مِنْ أَدْوِیَتِکُمْ شِفَائٌ، فَفِي شَرِطَۃِ مِحْجَمٍ، أَوْ شربۃ عسلٍ، أَوْ لَذْعَۃٍ بِنَارٍ وَافَقَ الدَّائَ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَکْتَوِيَ۔ [رواہ البخاري، الطب ۵۷۸۳]
حضرت جابرؓ حضور ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی دوا میں شفا موجود ہے، تو حجامہ کے ذریعہ ضرب لگانے میں ہے، یا شہد کے استعمال میں،یا پھر آگ سے داغنے میں (بشرطیکہ) یہ داغنا اُس مرض کو راست آجائے ، لیکن میں آگ سے داغنے کو پسند نہیں کرتا ۔
۳۔ عن أنسؓ قال: قَالَ رَسُولُ اللّٰہَ ﷺ: إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَیْتُمْ بِہِ الْحَجَامَۃُ، وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ۔ [رواہ البخاري، الطلب۵۷۹۷]
سب سے بہترین دوا جس سے تم علاج کرو، وہ حجامہ لگوانا ہے اور قسط البحری (سمندری جڑی بوٹی) سے علاج کرنا ہے۔
۴۔ عن جابر بن عبد اللّٰہ أَنَّہُ عَادَ الْمُقَنَّعَ، ثُمَّ قَالَ: لَا أَبْرَحُ حَتَّی تَحْتَجِمَ؛ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ: إِنَّ فِیْہِ شِفَائً۔ [رواہ البخاری، الطلب۵۷۹۷]
حضرت جابر ؓ نے حضرت مقنعؓ کی عیادت کی اور فرمایا کہ جب تک تم حجامہ نہ لگوالو، میں واپس نہیں جاؤں گا۔ اس لئے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے سنا ہے کہ حجامہ لگوانے میں شفا ہے۔
۵۔ عن سمرۃ بن جندب، قال: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ بَنِي فَزَارَۃَ عَلَی رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ۔ وَإِذَا حَجَّامٌ یَحْجِمُہُ لَہُ مِنْ قُرُوْنٍ، فَشَرَطَہُ بِشَفْرَۃٍ، فَقَالَ: مَا ھَذَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ھَذَا الْحَجْمُ، وَھُوَ خَیْرُ مَا تَدَاوَی بِہِ النَّاسُ۔ [رواہ النسائي وأحمد ۲۰۰۹۴ وقال محققہ: إسنادہ صحیح]
حضرت سمرۃ بن جندب فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ کے پاس بنی فزارۃ قبیلہ کا ایک دیہاتی آیا۔ اس وقت آپ ﷺ کو ایک حجام حجامہ کر رہا تھا، پس حجام نے بلیڈ سے ضرب لگایا تو دیہاتی نے (تعجب سے) پوچھا۔ اے اللہ کے رسول! یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ حجامہ ہے۔ یہ اُن سب علاجوں سے بہتر ہے، جو لوگ اختیار کرتے ہیں۔
۶۔ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَۃَ ؓ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِﷺ: مَا مَرَرْتُ لَیْلَۃَ أُسْرِيَ بِي عَلَی مَلَأٍ مِنْ الْمَلَا ئِکَۃِ إِلَّا أَمَرُونِي بِالْحِجَامَۃِ۔
[رواہ الطبراني في الأوسط والکبیر وقال الھیثمي: رجالہ رجال الصحیح)
حضرت مالک بن صعصۃؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ معراج کی رات میرا فرشتوں کی جس جماعت پر بھی گزر ہوا، اُنہوں نے مجھے حجامہ سے علاج کرانے کو کہا۔
اور اِسی مفہوم کی ایک حدیث امام ترمذی نے اپنی کتاب میں حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے نقل کی ہے جسکے الفاظ یہ ہیں:
۷۔ عن ابن مسعودؓ قال: حَدَّثَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ عَنْ لَیْلَۃَ أُسْرِيَ بِہِ: أَنَّہُ لَمْ یَمُرَّ عَلَی مَلَأٍ مِنْ الَمَلاَ ئِکَۃِ، إِلَّا أَمَرُوہُ أَنْ مُرْ أُمَّتَکَ بِالْحَجَامَۃِ۔
[رواہ الترمذي، وقال: حدیث حسن غریب، ۲۰۵۲]
حضرت عبد اللہ بن مسعودؓنے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے معراج کا واقعہ ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ (اُس رات) فرشتوں کی جس جماعت پر بھی گزر ہوا، اُنھوں نے آپ ﷺ کو کہا کہ آپ اپنی امت کو حجامہ سے علاج کا حکم فرمائیں۔
۸۔ عن ابن عباسؓ قال: قَالَ نَبِيُّ اللّٰہِ ﷺ: نَعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ، یَذْھَبُ بِالدَّمِ، وَیُخِفُّ الصُّلْبَ، وَیَجْلُوْ الْبَصَرِ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ حِیْنَ عُرِجَ بِہِ مَا مَرَّ عَلَی مَلَأٍ مِنْ الَمَلَا ئِکَۃِ إِلَّا قَالُوا: عَلَیْکَ بِالْحَجَامَۃِ۔
[رواہ الترمزي وقال: حسن غریب ۲۰۵۳]
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حجامہ سے علاج کرنے والا کیا ہی اچھا آدمی ہے کہ (فاسد) خون نکال دیتا ہے اور پشت کو ہلکا کر دیتا ہے اور نظر کو تیز کرتا ہے، اور ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ معراج کی رات نبی اکرم ﷺ کا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر بھی ہوا انہوں نے آپﷺ سے کہا کہ آپ حجامہ کو لازم پکڑیں۔
۹۔ عن أبي ھریرۃ ؓ عن النبيﷺ قال: إِنْ کَانَ فِي شَيْئٍ مِمَّا تَدَاوَوْنَ بِہِ خَیْرٌ، فَالْحَجَامَۃُ۔ [رواہ ابن ماجہ، واللفظ لہ وأبو داود کلاھما في الطب ۳۴۷۶ وقال محقق ابن ماجہ: إسنادہ حسن]
حضرت ابو ہریرہ ؓ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اگر تم جن چیزوں سے علاج کرتے ہو اُن میں سے کسی میں خیر اور بہتری ہے تو وہ حجامہ لگوانا ہے۔
۱۰۔ عن أبي کبشَۃَ الأَنْمَارِيِّ ؓ أَنَّہُ حَدَّثَہُ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ یَحْتَجِمُ عَلَی ھَامَتِہِ وَبَیْنَ کَتِفَیْہِ، وَیَقُولُ: مَنْ أَھْرَاقَ مِنْہُ ھَذِہِ الدِّمَائَ فَلاَ یَضُرُّہُ أَنْ لَا یَتَدَاوَی بِشَيْئٍ لِشَيْئٍ۔
[رواہ ابن ماجہ، واللفظ لہ ۳۴۸۴ وأبو داود کلاھما في الطب،
وقال محقق ابن ماجہ: إسنادہ حسن]
حضرت ابو کبشہ انماری ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ سرِ مبارک پر اور دونوں کندھوں کے درمیان حجامہ لگوایا کرتے تھے اور فرماتے: جس شخص نے (حجامہ کے ذریعے) اپنا گندہ خون نکلوا دیا تو اب اُسے کوئی خدشہ نہیں اس بات سے کہ وہ کسی بیماری کا کوئی علاج نہ کرائے۔
۱۱۔ عن عبد الرحمن بن أبي أَنْعَم، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی أَبِي ھُرَیْرَۃَ ؓ وَھُوَ یَحْتَجِمُ، فَقَالَ لِي: یَا أَبَا الْحَکَمِ! اِحْتَجِمْ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا احْتَجَمْتُ قَطُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الْقَاسِمِ ﷺ أَنَّ الحجم أَفْضَلَ مَا تَدَاوَی بِہِ النَّاسُ۔
[رواہ الحاکم، وقال: صحیح علی شرط الشیخین، ووافقہ الذھبي]
عبد الرحمن ؓ فرماتے ہیں کہ میں ابو ہریرہ ؓ کے پاس آیا تو وہحجامہ لگوا رہے تھے مجھے دیکھ کر فرمانے لگے کہ اے ابوالحکم! (ان کی کنیت ہے) تم بھی حجامہ لگوالو۔ میں نے کہا کہ میں نے تو کبھی حجامہ نہیں لگوایا۔ اس پر حضرت ابو ہریرۃ ؓ نے فرمایا کہ مجھے حضور اقدس ﷺ نے یہ فرمایا ہے کہ لوگوں کے طریقۂ علاج میں سے حجامہ لگوانا بہترین طریقۂ علاج ہے۔
۱۲۔ وعن أبي ہریرۃ ؓ قال: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِﷺ: مَنْ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشَرَۃَ مِنْ الشَّھْرِ، کَانَ لَہُ شِفَائٌ مِنْ کُلِّ دَائٍ۔
[رواہ الحاکم وقال: صحیح علی شرط الشیخین، ووافقہ الذھبي]
حضرت ابو ہریرہ ؓ حضور اکرمﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو چاند کی سترہ تاریخ کو حجامہ لگوائے تو یہ حجامہ لگوانا ہر بیماری کے لیے شفا ہے۔
حجامہ سے جادو کا علاج
قال ابن القیم في ’’زاد المعاد‘‘ [۴/۱۲۵]: وقد ذکر أبو عبید في کتاب ’’غریب الحدیث‘‘ لہ۔ بإسنادہ عن عبد الرحمن بن أبي لیلی: أن النبيﷺ احتجم علی رأسہ بقرن حین طُبَّ، قال أبو عبید: معنی ’’طُبَّ‘‘ أي سُحِرَ۔
حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلی سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ پر جادو کیا گیا تو آپﷺ نے اپنے سر پر حجامہ لگوایا۔
*عورتوں کا حجامہ لگانا اور لگوانا*
مردوں کی طرح عورتوں کا حجامہ لگانا اور لگوانا جائز ہے۔
عن جابرؓ أَنَّ أِمَّ سَلَمَۃَ اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللّٰہِﷺ فِي الْحَجَامَۃِ، فَأَمَرَ النَّبِيُّﷺ أَبَا طَیْبَۃَ أَنْ یَحْجِمَہَا۔ قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ أَخَاہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ، أَوْ غُلَاماً لَمْ یَحْتَلِمْ۔
[صحیح، رواہ أحمد: ۳/ ۳۵۰، وابن ماجہ: ۳۴۸۰]
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے حجامۃ (حجامہ لگوانے) کی اجازت چاہی، تو آپ ﷺ نے ابو طیبہ کو حکم فرمایا کہ وہ حضرت ام سلمہؓ کو حجامہ لگائے۔ (راوی کہتے ہیں کہ) میرا خیال ہے ابو طیبہ نے کہا کہ وہ ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ کے رضاعی بھائی ہیں، یا وہ نا بالغ تھے۔
*حجامہ کن تاریخوں میں لگانا چاہیے؟*
قمری مہینے کی ۱۷، ۱۹ اور ۲۱ تاریخوں میں حجامہ لگانا چاہیئے۔
عن ابن عباس ؓ: أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ خَیْرَ مَا تَحْتَجِمُونَ فِیہِ یَومَ سَبْعَ عَشَرَۃَ وَیَومَ تِسْعَ عَشَرَۃَ وَیَومَ إِحْدَی وَعِشْرِیْنَ۔
[صحیح، رواہ الترمذي، صحیح الجامع: ۲۰۶۶]
حضرت عبد اللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا بہترین دن جن میں تم حجامہ لگواتے ہو، وہ (قمری مہینے کے) سترہویں، انیسویں اور اکیسویں دن ہیں۔
*روزہ کی حالت میں حجامہ لگوانا*
عن ابن عباسؓ قَالَ: اِحْتَجَمَ النَّبِيُّﷺ وَھُوَ صَائِمٌ۔
[صحیح البخاري، رقم: ۱۹۳۹]
حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے حجامہ لگوایا، جبکہ آپﷺ روزے سے تھے۔
*حجامہ لگانے پر اجرت لینا*
حجامہ لگانے کے عوض اجرت لینا جائز ہے، جیسا کہ رسولﷺ کے عمل سے واضح ہے:
أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیْلُ عَنْ أَنَسٍ ؓ: أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ أَجْرِالْحَجَّامِ، فَقَالَ: اِحْتَجَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ، حَجَمَہُ أَبُو طَیْبَۃَ، وَأَعْطَاہُ صَاعَینِ مِنْ طَعَامٍ وَکَلَّمَ مَوَالِیَہُ، فَخَفَّفُوا عَنْہُ وَقَالَ: إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَیْتُمْ بِہِ الْحِجَامَۃُ … إلخ۔
[رواہ البخاري، رقم: ۵۶۹۶]
حضرت حمید ؒ روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک ؓ سےحجامہ لگانے والے کی کمائی سے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے حجامہ لگوایا اور حجامہ ابو طیبہ نے لگایا۔ آپ ﷺ نے (معاوضہ کے طور پر) اُسے دو صاع (33½ سیر) وزن کے برابر اجناس دئیے اور آپﷺ نے ابو طیبہ کے آقا (مالک) سے ابو طیبہ کی آمدنی کا جو حصہ ان کے آقا کے لیے تھا اس کے بارے میں گفتگو فرمائی تو انہوں نے ابو طیبہ کی آمدنی سے اپنے حصے میں کمی کر دی۔ آپﷺ نے فرمایا: بہترین علاج جسے تم استعمال کرتے ہو حجامہ لگانا ہے۔
*حجامہ کے عام فوائد*
۱۔ خون صاف کرتا ہے اور حرام مغز کو فعال بناتا ہے۔
۲۔ شریانوں پر اچھا اثر ہوتا ہے۔
۳۔ پٹھوں کے اکڑاؤ کو ختم کرنے کے لئے مفید ہے۔
۴۔ دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض اور انجائنا کے لئے مفید ہے۔
۵۔ سر درد، سر اور چہرے کے پھوڑوں ، دردِ شقیقہ اور دانتوں کے درد کو آرام دیتا ہے۔
۶۔ آنکھوں کی بیماریوں اور میں مفید ہے۔
۷۔ رحم کی بیماریوں اور ماہواری کے بند ہوجانے کی تکالیف اور ترتیب سے آنے کیلئے مفید ہے۔
۸۔ گٹھیا و عرق النسا اور نقرس کے دردوں میں مفید ہے۔
۹۔ فشار خون میں آرام پہنچاتا ہے۔
۱۰۔ کندھوں، سینہ اور پیٹھ کے درد میں مفید ہے۔
۱۱۔ کاہلی، سُستی اور زیادہ نیند آنے کی بیماریوں میں مفید ہے۔
۱۲۔ ناسور ، دنبل ، مہاسوں اور خارش میں مفید ہے۔
۱۳۔ دل کے غلاف اور ورمِ گردہ میں مفید ہے۔
۱۴۔ زہر خورانی میں مفید ہے۔
۱۵۔ مواد بھرے زخموں کے لئے مفید ہے۔
۱۶۔ الرجی میں مفید ہے۔
۱۷۔ جسم کے کسی حصہ میں درد ہو تو اس جگہ لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
۱۸۔ صحت یاب لوگ بھی کراسکتے ہیں۔ کیونکہ یہ سنت ہے اور اس میں بیماریوں سے روک ہے۔
*حجامہ کے لئے احتیاطی تدابیر*
۱۔ کمزور اور بہت زیادہ دبلے افراد حجامہ نہ لگوائیں۔
۲۔ معمّر افراد جو کہ بہت کمزور ہیں اس وقت تک حجامہ نہ لگوائیں، جب تک اشد ضرورت نہ ہو۔
۳۔ پانی کی کمی کا شکار (dehydration) بچوں کو حجامہ نہ لگوائیں۔
4.بہتر یہ ہے کہ حجامہ انہی دنوں میں لگایا جائے، جو اللہ کے رسول ﷺ نے بتلائے ہیں، یعنی چاند کی ۱۷، ۱۹ اور ۲۱ تاریخ کو، تاہم ضرورت کے تحت کسی دن بھی لگایا جا سکتا ہے۔حجامہ صبح سویرے لگانا بہتر ہے۔ تاہم ضروری ہے کہ انسان خالی پیٹ ہو۔
کھانے کے 4 گھنٹے بعد اور مشروبات پینے کے 11½ گھنٹے بعد انسان کا معدہ خالی ہوجاتا ہے لہٰذا اگر اس کا اہتمام کر لیا جائے تو مضائقہ نہیں۔
۴۔ جگر کے شدید امراض میں مبتلا اشخاص حجامہ نہ لگوائیں۔
۵۔ اسقاط کی مریضہ حجامہ نہ لگوائیں۔
۶۔ غسل کے فوری بعد حجامہ نہ لگوائیں۔
۷۔ قے ہوجانے کے فوری بعد حجامہ نہ لگوائیں۔
۸۔ گردہ کی صفائی کروانے والے مریض حجامہ نہ لگوائیں۔
۹۔ دل کا (Valve) تبدیل کروانے والے حضرات حجامہ نہ لگوائیں۔ البتہ کسی ماہر کی نگرانی میں ایسا کر سکتے ہیں۔
۱۰۔ حجامہ لگوانے کے فوری بعد (ایک گھنٹے تک) کچھ کھانے سے احتراز کریں۔
۱۱۔ گھٹنے پر سوجن ہونے کی صورت میں حجامہ اس کے اوپر نہیں بلکہ ہٹا کر لگانا چاہیے۔
۱۲۔ پَیر کی رگیں سوجی ہوں تو حجامہ اس حصہ سے دور لگائیں اور بہت زیادہ احتیاط کریں۔
۱۳۔ (hemophilia) اور خون کی بیماریوں میں جن میں خون رکتا نہیں چیرا لگا کر حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔ (اس فن کے ماہرین اس کا علاج کر سکتے ہیں)
۱۴۔ کم فشارِ خون ( low blood pressure) کے مریضوں کی صورت میں کمر کے قریب کی ریڑھ کی ہڈیوں کے قریب حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔ حجامہ وقفہ وقفہ سے لگانا چاہیے۔ ایک ہی وقت میں ایک یا دو سے زیادہ حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔
۱۵۔ خون کی کمی کے مریضوں کو ایک کے بعد دوسرا حجامہ لگاتے وقت ان کی جسمانی کیفیت اور قوتِ برداشت کو مد نظر رکھنا چاہیے۔ بے ہوشی کی حالت میں حجامہ کے تمام آلات ہٹا لیں اور مریض کو میٹھا مشروب پلائیں۔
۱۶۔ کسی نئے مریض کو حجامہ لگانے سے پہلے اُسے نفسیاتی طور پر تیار کر لینا چاہیے۔ ایسا کرنے کے لئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے کسی دوسرے مریض کو حجامہ لگتے دکھائیں اور حجامہ کے فوائد پر روشنی ڈالیں۔
۱۷۔ حاملہ عورت کو ابتدائی تین مہینوں میں حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔
۱۸۔ حجامہ لگانے سے قبل مریض سے اس کی مندرجہ ذیل بیماریوں کے بارے میں تحقیق ضرور کر لیں ذیابیطس، دل کے امراض، جگر کے امراض، سرطان، رباط کی ٹوٹ پھوٹ (ligament Rupture) اور گھٹنوں کا ورم۔
۱۹۔ عورت کے لئے حجامہ محرم یا پھر کوئی اور عورت حجامہ لگائے۔
۲۰۔ خون کا عطیہ دینے والے کو فوراً حجامہ نہیں لگانا چاہیے، بلکہ دو تین دن کے بعد لگائیں۔
۲۱۔ نشہ آور ادویات کھانے والے کو حجامہ نہیں لگانا چاہیے ، جب تک کہ وہ ان کا استعمال ترک نہ کر دے۔ اسی طرح خوف زدہ شخص کو بھی حجامہ نہ لگائیں، جب تک کہ وہ پر سکون نہ ہو جائے۔
۲۲۔ اگر کسی مریض نے دل میں (pace maker) لگوا رکھا ہو، تو اس کے دل پر حجامہ مت لگائیں۔
*فائدہ*:حجامہ لگانے کے بعد غسل کر لیں، یہ مستحب ہے اور ایک گھنٹہ تک کچھ نہ کھائیں۔
چونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ اپنے مریضوں کا علاج صدقہ سے کرو
لہذا کچھ صدقہ کر دیں، اور شکرانے اور شفا کی نیت سے دو رکعت نفل پڑھ لیں ، کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سنت پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائی۔
0 Comments