کچھے راستےسےدریا
صحرائی علاقے کا باسی ہونے کے ناطے اکثر و بیشتر کچے راستوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے ۔ کچے راستوں پر بائیک چلانے کے کچھ اپنے اصول ہیں ، ان اصولوں کو مدنظر رکھ کر محفوظ اور کامیاب ڈرائیونگ کی جاسکتی ہے
اور حسنِ اتفاق سے ان اصولوں کو زندگی کے اصولوں سے بہت حد تک مماثلت ہے جن پر عمل پیرا ہوکر زندگی بھی محفوظ اور کامیاب گزاری جاسکتی ہے۔
آج سوچا کیوں نہ یہ اصول قلمبند کیے جائیں تاکہ ہمارے وہ احباب جن کو پہلے کبھی ٹیلوں پر موٹر سائیکل چلانے کا اتفاق نہیں ہوا ، انہیں جب کبھی صحرائی علاقوں میں بائیک چلانے سے واسطہ پڑے تو باآسانی ڈرائیو کرسکیں۔
صحرائی علاقوں میں ڈرائیونگ کا پہلا اصول یہ ہے کہ ٹائرز کی ہوا انتہائی کم کردیں۔ جب ہوا کم ہوگی تو موٹر سائیکل جم کر چلے گا بصورت دیگر موٹر سائیکل پھسلاہٹ کا شکار ہو کر آپ کو زمین بوس بھی کرسکتا ہے۔
*اور اگر اس اصول کو حقیقی زندگی کے تناظر میں دیکھا جائے تو بھی یہ اصول محفوظ اور کامیاب زندگی بسر کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے یعنی جس طرح صحرائی علاقوں میں موٹر سائیکل کی کم ہوا محفوظ اور کامیاب ڈرائیونگ کی ضمانت ہے اسی طرح حقیقی زندگی میں انسان کی اپنی ہوا (یعنی تکبر و بڑائی ) جتنی کم ہوگی ، زندگی اتنی محفوظ و کامیاب ہوگی۔*
صحرائی علاقوں میں کامیاب ڈرائیونگ کا دوسرا اصول یہ ہے کہ موٹر سائیکل کی سپیڈ انتہائی تیز ہو۔ ٹیلوں پر بائیک چلاتے ہوئے جیسے ہی آپ اس کی سپیڈ کم کریں گے تو موٹر سائیکل ڈاوں ڈول ہونا شروع ہو جائے گا اور آپ کے لیے اس کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا
*زندگی کے زمینی حقائق پر بھی یہ اصول بہت کار آمد ہے ، انسان اگر بڑے بڑے مقاصد کو پانا چاہتا ہے تو اس کو کوئی لمحہ و لحظہ ضائع کیے بغیر اپنے کام کی سپیڈ انتہائی تیز کرنا ہوگی تب ہی جاکر کامیابی وکامرانی نصیب ہوتی ہے۔*
صحرائی علاقوں میں کامیاب ڈرائیونگ کا ایک اصول اپنے اندر سے خوف کا خاتمہ بھی ہے۔ آپ نے اگر ٹائرز کی ہوا کم کر بھی لی ہے ، بائیک کی سپیڈ بھی تیز ہے لیکن آپ کے اندر کا خوف ختم نہیں ہوا تو پھر کچے راستے آپ کو اپنے اوپر چلنے نہیں دیں گے۔
*زمین پر کامیاب زندگی بسر کرنے کے لیے بھی اپنے اندر کے خوف ختم کرنے ہوں گے۔ اللّٰہ تعالٰی کی ذات پر توکل کرنا سیکھیں جو دل میں آتا ہے بے خوف و خطر کر گزریں ، اگر یہ سوچتے گزر گئی کہ یہ کِیَّا تو نہ جانے کیا ہوگا تو پھر واقعی کچھ نہیں ہونا۔*
شیخ رومی نے فرمایا تھا
*موت کا مزہ تو ہر نفس نے چکھنا ہے لیکن زندگی کا مزہ کوئی کوئی ہی چکھ پاتا ہے
*بس زندگی کا مزہ چکھنے کے لیے اپنے اندر کی ہوا (تکبر و بڑائی) کو کم رکھ کر ، اپنے کام کی رفتار کو خوب تیزی کا تِڑکا لگا کر اللّٰہ تعالٰی کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے بے خوف و خطر فیصلے کیجئے*
*اللّٰہ تعالٰی ضرور کامیابی وکامرانی کی صورت اِس زندگی کے حقیقی مزے سے فیض یاب فرما دیں گے۔*
*ان شاءاللّه تبارک وتعالیٰ*
*=============================*
*نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے
0 Comments