غسل کا مسنون طریقہ
سوال
غسل کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
جواب
غسل میں تین چیزیں فرض ہیں، ان کے بغیر غسل درست نہیں ہوتا، آدمی ناپاک رہتا ہے:
اس طرح کلی کرنا کہ سارے منہ میں پانی پہنچ جائے۔
ناک میں پانی ڈالنا جہاں تک ناک نرم ہے۔
سارے بدن پر پانی پہنچانا۔
ان تین چیزوں کے علاوہ باقی چیزیں سنت ہیں، ان کے کرنے سے ثواب ملتا ہے اور اگر نہ کرے تو بھی غسل ہوجاتا ہے مگر سنت کے موافق نہیں ہوتا۔ غسل کرنے کا مسنون طریقہ درج ذیل ہے:
غسل کرنے والے کو چاہیے کہ پہلے گٹوں تک دونوں ہاتھ دھوئے پھر استنجے کی جگہ دھوئے، ہاتھ اور استنجے کی جگہ پر نجاست ہو تب بھی اور نہ ہو تب بھی ہر حال میں ان دونوں کو پہلے دھونا چاہیے۔
پھر جہاں بدن پر نجاست لگی ہو اسے پاک کرے۔
پھر وضو کرے۔ اگر کسی چوکی(اسٹول) یا پتھر پر بیٹھ کر غسل کررہا ہے تو وضو کرتے وقت پیر بھی دھولے اور اگر ایسی جگہ ہے کہ پیر بھر جائیں گے اور غسل کے بعد پھر دھونے پڑیں گے تو سارا وضو کرے مگر پیر نہ دھوئے۔
وضو کے بعد تین مرتبہ اپنے سر پر پانی ڈالے، پھر تین مرتبہ داہنے(سیدھے) کندھے پر اور پھر تین بار بائیں(الٹے) کندھے پر پانی ڈالے اس طرح کہ سارے جسم پر پانی بہہ جائے۔ ایک مرتبہ پانی بہانے کے بعد پہلے سارے جسم پر اچھی طرح ہاتھ پھیر لے پھر دوسری بار پانی بہائے تاکہ سب جگہ اچھی طرح پانی پہنچ جائے، کہیں سوکھا نہ رہے۔
پھر اس جگہ سے ہٹ کر پاک جگہ میں آجائے اور پیر دھوئے اور اگر وضو کے وقت پیر دھو لیے ہوں تو اب دھونے کی حاجت نہیں۔ اس طرح غسل مکمل ہوجائے گا۔
مذکورہ بالا طریقہ کے علاوہ اور بھی چند باتیں ہیں جن کا غسل کرتے وقت خیال رکھنا چاہیے:
غسل کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرے۔
پانی بہت زیادہ نہ پھینکے اور نہ بہت کم لے کہ اچھی طرح غسل نہ کرسکے۔
ایسی جگہ غسل کرے کہ اسے کوئی نہ دیکھے۔
غسل کرتے وقت باتیں نہ کرے۔
غسل کے بعد کسی کپڑے سے اپنا بدن پونچھ ڈالے۔
بدن ڈھکنے میں بہت جلدی کرے، یہاں تک کہ اگر وضو کرتے وقت پیر نہ دھوئے ہوں تو غسل کی جگہ سے ہٹ کر پہلے اپنا بدن ڈھکے پھر دونوں پیر دھوئے۔
اگر تنہائی کی جگہ ہو جہاں کوئی نہ دیکھ پائے تو ننگے ہوکر نہانا بھی درست ہے، چاہے کھڑے ہوکر نہائے یا بیٹھ کر، لیکن بیٹھ کر نہانا بہتر ہے کیوں کہ اس میں پردہ زیادہ ہے۔
نہاتے وقت زبان سے کلمہ یا کوئی دعا نہ پڑھے۔
اگر غسل کے بعد یاد آئے کہ فلانی جگہ سوکھی رہ گئی تھی تو پھر سے نہانا واجب نہیں، بلکہ جہاں سوکھا رہ گیا تھا اسی کو دھولے، لیکن فقط ہاتھ پھیر لینا کافی نہیں ہے بلکہ تھوڑا پانی لے کر اس جگہ بہا لینا چاہیے، اور اگر کلی کرنا بھول گیا ہو تو اب کلی کرلے، اگر ناک میں پانی نہ ڈالا ہو تو اب ڈال لے، غرض کہ جو چیز رہ گئی ہو اب اس کو کرلے، نئے سرے سے غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔
سر کے سب بال بھگونا اور ساری جڑوں میں پانی پہنچانا فرض ہے، اگر ایک بال بھی سوکھا رہ گیا یا ایک بال کی جڑ میں پانی نہیں پہنچا تو غسل نہیں ہوگا۔ البتہ خواتین کے بال اگر گُندھے ہوئے ہوں تو بالوں کا بھگونا معاف ہے لیکن سب جڑوں میں پانی پہنچانا فرض ہے، ایک جڑ بھی سوکھی نہ رہنے پائے اور اگر بغیر بال کھولے سب جڑوں میں پانی نہ پہنچ سکے تو بال کھول ڈالے اور بالوں کو بھی بھگودے۔
انگوٹھی، چھلےوغیرہ بہتر ہے کہ اُتار کر غسل کرے، البتہ اگر انگوٹھی، چھلے پہنے ہوں تو انہیں خوب ہلالے تاکہ پانی سوراخوں میں پہنچ جائے۔ اسی طرح خواتین نتھ اور بالیوں کو خوب ہلائیں اور اگر بالیاں نہ پہنے ہوں تب بھی سوراخوں میں پانی ڈال لیں، ایسا نہ ہو کہ پانی نہ پہنچے اور غسل صحیح نہ ہو۔
کان اور ناک میں بھی خیال کرکے پانی پہنچانا چاہیے، پانی نہ پہنچے گا تو غسل نہ ہوگا۔
(ماخوذ از بہشتی زیور، مؤلفہ: حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ)
0 Comments