*رب سے جڑنے کا سفر*
#قسط نمبر 2
فاطمہ کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر قرة العین محبت سے آگے بڑھی اور اسے گلے سے لگا لیا۔ گلے لگتے ہی فاطمہ نے ہچکیوں سے رونا شروع کر دیا۔
قرة العین ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اسے گلے سے لگائے کتنی ہی دیر تک خاموشی سے اسکی کمر کو سہلاتی رہی۔
قرة العین بھی اسی رستے سے گزر کر آئی تھی، وہ سمجھ سکتی تھی کہ فاطمہ کس کرب سے گزر رہی ہے۔ بعض اوقات انسان کو واقعی ہی کوئی ایسا ساتھ چاہئیے ہوتا ہے جو اسکے اندر کے اٹھتے ہوئے شور کو خاموش بہتے ہوئے آنسوؤں سے سمجھ جائے، ایسا ساتھ جسے میسر ہو وہ بہت خوشقسمت انسان ہے۔
قرة العین جانتی تھی کہ فاطمہ کو وقت چاہئیے، اس لیے وہ خاموش رہی یہاں تک کہ فاطمہ نے روتے ہوئے پوچھا۔
"قرت کیا اللہ مجھے معاف کر دیں گے؟؟ میں نے اتنے بڑے بڑے گناہ کئے ہیں۔ میں نے اپنی ساری زندگی اسکی نافرمانی میں گزار دی ہے، مجھے اپنا کوئی ایسا نیکی کا کام یاد نہیں جس کی قبولیت کا مجھے یقین ہو۔ وہ کیسے معاف کریں گے مجھے؟؟"
فاطمہ کے لہجے کی ندامت دیکھ کر قرة العین نے اسے خود سے جدا کیا۔ اور اسکا روتا ہوا گلابی چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامتے ہوئے کہنے لگی۔
"اللہ کیسے معاف نہیں کریں گے چندا؟؟ وہ بہت غفور الرحیم ہے۔ انسان جب اپنے دل میں سچی ندامت لے کر اسکے حضور توبہ کرتا ہے نا۔ اپنے گناہوں کا اعتراف کر کے اس سے معافی مانگتا ہے، اس گناہ والی زندگی کو چھوڑ دیتا ہے، تو اللہ خود بڑھ کر اسے تھامتے ہیں۔"
"مگر قرت میرے گناہ کوئی چھوٹے گناہ تو نہیں ہیں نا۔"
فاطمہ اس بات کی مزید یقین دہانی چاہتی تھی کہ کیا اللہ اسے واقعی معاف کر دیں گے؟
"اچھا رکو میں تمھیں کچھ دکھاتی ہوں۔"
قرة العین جانتی تھی کہ فاطمہ کو کیسے یقین دلایا جا سکتا ہے، وہ اٹھ کر اپنی الماری کی طرف گئی اور اس میں سے اپنا قرآن نکالنے لگی۔
وہ سفید نفیس اور خوبصورت جلد والا قرآن تھا جسکو دیکھ کر ہی محسوس ہو رہا تھا کہ اسکی بہت محبت سے حفاظت کی گئی ہے۔
فاطمہ ٹکٹکی باندھے اس "قرآن" کو دیکھے جا رہی تھی۔ وہ یاد کرنے کی ایک ناکام کوشش کرنے لگی کہ اس نے آخری بار قرآن کب پڑھا تھا۔
"فاطمہ تم مجھ سے پوچھ رہی تھی نا کہ مجھے کیسے یہ کتاب میرے سوالوں کے جواب دیتی ہے؟ یہ دیکھو۔"
قرة العین نے قرآن کھولا اور فاطمہ کے سامنے کر دیا۔
"لو تمھارے پہلے سوال کا جواب۔"
"قرت میرا وضو نہیں ہے۔"
فاطمہ شرمندہ ہوئی۔
"کوئی بات نہیں تم ایسے ہی دیکھ لو چندا۔ میں نے پکڑا ہوا ہے۔"
قرة العین نے مسکراتے ہوئے نرمی سے کہا۔
فاطمہ نے بہت سے "دیندار" لوگ دیکھے تھے، وہ ہمیشہ انکے بارے میں ایک بدگمانی کا شکار رہی تھی کہ یہ لوگ بس خود کو ہی بڑا نیک سمجھتے ہیں۔ مگر آج اسے ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ اسکا یہ گمان درست نہیں تھا، سب لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے۔ یہ تو اسکی اپنی دین سے دوری کی ندامت تھی جسکی وجہ سے وہ دیندار لوگوں کا سامنا کرنے سے کتراتی تھی۔ واقعی کچھ باتوں کو سمجھنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے، کچھ حقیقتیں وقت سے پہلے آشکار ہو جائیں تو شاید اپنی قیمت کھو دیں۔ کچھ جذبات کی حقیقت بھی ایسی ہی ہوتی ہے، انکی اصلیت ایک وقت کے بعد پتہ چلتی ہے۔
وہ اب بھی شرمندہ سی تھی۔
"تو کیا واقعی مجھے بھی جواب دے گی یہ کتاب؟ کیا میں واقعی اس لائق ہوں؟؟"
فاطمہ انھی سوچوں میں گم تھی کہ اسکی نظریں قرآن پاک کے کھلے صفحے پر جا کر ٹھٹک گئیں۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے!
✒ام ہریرہ
_سب دوست ایک بار درودشریف پڑھ لیں_
_ایک بار درودشریف پڑھنے سے_
_ﷲ تعالیٰ دس مرتبہ رحمت فرماتے ہیں_
0 Comments