Moste Usfull Site

اولاد کی تربیت کیسے کریں …؟؟🌹* حصہ ...1. کل 3 حصے

 *🌹اولاد کی تربیت کیسے کریں …؟؟🌹*

 

حصہ ...1. کل 3 حصے


*تربیت اولاد...*


بچے آپ کی زبان سے زیادہ آپ کے اعمال سے اثر قبول کرتے ہیں، آپ انہیں کسی کام سے کتنا ہی کیوں نہ منع کر لیں اگر آپ خود اپنی اس نصیحت پر عمل کرنے والے نہیں تو آپ کا بچہ کبھی بھی اس سے باز نہیں آئیگا، اپنی والاد کے لئے آپ کو خود سولی چڑھنا پڑتا ہے، عام طور پر ماں شفیق ہوتی ہے، لیکن کچھ سخت گیر مائیں بھی ہوتی ہیں، اگر آپکی اہلیہ ایسی ہیں تو پھر آپ کو ہر حال میں نرم رہنا پڑیگا ورنہ اولاد باغی ہو جاتی ہے، گھر سے بھاگنے والے بچے ایسے ہی والدین کے ہوتے ہیں، اگر دونوں گرم مزاج ہوں تو اولاد باغی ہوجاتی ہے اور دونوں نرم مزاج ہوں تو اولاد سر چڑھ جاتی ہے، توازن ہر حال میں لازم ہے، بچے کے اوقات مقرر کردیں اور اس ٹائم ٹیبل سے اسے کسی صورت نہ ہلنے دیں، بچوں کو عادی بنا دیں کہ مغرب کی اذان ختم ہونے سے پہلے پہلے وہ گھر میں داخل ہو جاٸیں ،( ایسا کرنے پہ پچوں کی حوصلہافزائی کریں )


 اپنے بچے کی کسی بھی غلطی پر یہ نہ سوچئے کہ “چلو خیرہے” آپکی یہ سوچ آپکے بچے کے لئے تباہ کن ہے، اسے اس کی ہر غلطی پر رد عمل ملنا چاہئے چاہے آپکی سرد نگاہوں کا ہی کیوں نہ ہو، اگر ضرورت ہو تو بچے کو چھ ماہ میں ایک ہی بار ماریں اس سے زیادہ ہرگز نہیں، رات کا کھانا ہر حال میں پوری فیملی ساتھ کھائے، اسے فجر کی سنتوں کی طرح لازم سمجھ لیں، اپنے بچوں کے ساتھ گپ شپ لگایا کریں، جب آپ ایسا کرتے ہیں تو وہ اپنے خیالات اور احساسات آپ سے شیئر کرنے لگتے ہیں اور از خود آپ ہی کو اپنا مشیر اعلیٰ مقرر کر لیتے ہیں، خاص طور پر بارہ سے پندرہ سال تک کے تین سالوں میں انہیں اپنے بہت زیادہ قریب رکھیں، یہ وہ عمر ہے جب شعور ان میں بہت بڑی تبدیلی رونما کر رہا ہوتا ہے، ان پر رنگ و نور کی ایک نئی دنیا منکشف ہو رہی ہوتی ہے اس موقعے پر انہیں مضبوط رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے، آپ بس انہیں اپنے قریب رکھیں، رہنمائی وہ خود مانگینگے۔ جب آپ اپنے بچے کی کوئی غلطی پکڑ لیں یا آپکو کوئی شبہ ہوجائے اور آپ اسے یہ کہیں کہ “سچ سچ بتاؤ !” تو پھر سچ بتانے کی صورت میں اسے ہرگز ہرگز نہ ماریئے، اسے یہ احساس کبھی بھی نہیں ملنا چاہئے کہ سچ مہنگا پڑتا ہے، اگر آپ بچوں کو یہ احساس دلانے میں کامیاب ہو جائیں کہ سچ کا نتیجہ سزا نہیں عافیت اور امن کی صورت ظاہر ہوتا ہے تو وہ کبھی جھوٹ نہیں بولتے، اگر سکول اور محلے سے آپکے بچوں کی شکایت نہیں آ رہی تو اللہ کا شکر اداء کیجئے کہ اسنے آپ کو صالح اولاد سے نوازا ہے، 


یاد رکھئے اگر آپ کا بچہ ٹھیک نہیں ہے لوگ اس سے تکلیف میں ہیں تو قصور اسکا نہیں آپ کا ہے، سزا دینی ہے تو خود کو دیجئے۔


جاری ہے ۔ ۔ ۔ ۔


               


*مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ ان شاء اللہ عزوجل*

Post a Comment

0 Comments