اگر صبح وضو کرکے موزے پہن لیں تو پھر جب تک آپ اس کو اتارتے نہیں، دن بھر کی نمازوں کے لیے وضو کرتے وقت ان موزوں پر مسح کرنا کافی ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟
*الجواب حامد ومصلیا*
واضح ہو کہ ایسے موزے جو سوتی یا اونی کپڑوں یا نائیلون کے بنے ہوئے ہوں، اور ان سے پانی رِس کر پاؤں کے اندر تک پہنچ جاتا ہو تو ایسے موزوں پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔
البتہ جن موزوں پر مسح کرنا جائز ہے، اگر وہ موزے ایسے چمڑے کے بنے ہوں کہ ان کے اوپر سے پانی رِس کر پاؤں کے اندر نہ پہنچ سکتا ہو، ایسے موزوں پر اگر مقیم ہو تو وضو ٹوٹنے کی صورت میں بقیہ وضو کر کے پاؤں دھونے کے بجائے موزوں پر ایک دن اور رات تک مسح کر سکتا ہے، جبکہ مسافر کے لیے یہ گنجائش تین دن اور تین رات تک کے لیے ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند احمد: (491/1، ط: دار الحدیث)
عن الحكم عن القاسم بن مخيمرة عن شريح هانيء قال: سألت عائشة عن المسح على الخفين؟ فقالت: سل عليا فإنه أعلم بهذا مني، كان يسافر مع رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، قال: فسألت عليا؟ فقال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "للمسافر ثلاثة أيام ولياليهن، وللمقيم يوم وليلة".
الھندیۃ: (32/1، ط: دار الفکر)
ويمسح على الجورب المجلد وهو الذي وضع الجلد على أعلاه وأسفله. هكذا في الكافي.
والمنعل وهو الذي وضع الجلد على أسفله كالنعل للقدم. هكذا في السراج الوهاج والثخين الذي ليس مجلدا ولا منعلا بشرط أن يستمسك على الساق بلا ربط ولا يرى ما تحته وعليه الفتوى. كذا في النهر الفائق۔۔۔۔۔۔(ومنها) أن يكون في المدة وهي للمقيم يوم وليلة وللمسافر ثلاثة أيام ولياليها. هكذا في المحيط سواء كان السفر سفر طاعة أو معصية. كذا في السراجية فقط واللہ اعلم باالصوابہ .
1 Comments