Moste Usfull Site

گناہوں کے نقصانات

 ---------------------

*🔥  گناہ کرنے کے نقصانات  🔥*


*بعض اوقات انسان کو  زندگی کے سب سہولیات حاصل ھوتے ہیں لیکن پھر بھی چین سکون حاصل نہیں ھوتا آخر ایسا کیوں ؟؟*


🌿 تو اسکی اصل وجہ یہ ھے کہ انسان گناہوں کا پُتلا ہے اور اس سے ہر وقت چھوٹے بڑے گناہ سرزد ہوتے رہتے ہیں۔بڑے سے بڑا متقی اور پرہیز گار شخص اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ گناہوں سے پاک ھے یا اس سے گناہ کا ارتکاب نہیں ہوتا ہے۔*لیکن ایک مومنہ اور غیر مومنہ عورت میں فرق یہ ہے کہ مومنہ عورت جب کسی گناہ کی مرتکب ہوتی ہے تو وہ فوراً اپنے رب کی جانب پلٹتی  ہے اور اس سے مغفرت طلب کرتی  ہے۔*


🌸 قرآن ایسے لوگوں کی یہ صفت بیان کرتا ہے :

وَالَّـذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوٓا اَنْفُسَهُـمْ ذَكَرُوا اللّـٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُـوْبِهِـمْ وَمَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُـوْبَ اِلَّا اللَّه وَلَمْ يُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا وَهُـمْ يَعْلَمُوْنَ (سورہ آل عمران 135)

اور وہ لوگ جب کوئی کھلم کھلا گناہ کر بیٹھیں یا اپنے حق میں ظلم کریں۔ تو(گناہ ھونے کے بعد) اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں سے بخشش مانگتے ہیں، اور سوائے اللہ کے اور کون گناہ بخشنے والا ہے، اور اپنے کیے پر وہ اَڑتے نہیں اور وہ جانتے ہیں۔

(سورہ آل عمران)

جب کہ غیر مومنہ عورت ایسا نہیں کرتی اسے گناہ کرنے نہ کرنے کی بالکل پرواہ بھی نہیں ھوتی۔


*🌹اسی کو عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس طرح سے فرمایا:*

مومن(یا مؤمنہ) اپنے گناہوں کو یوں دیکھتا ہے جیسے *وہ ایک پہاڑ کے دامن میں بیٹھا ہو اور ڈرتا ہو کہ وہ اس پر گر نہ پڑے* اور فاجر اپنے گناہوں کو ایسے دیکھتا ہے کہ *ایک مکھی ہے جو اس کے ناک پر بیٹھ گئی*

پھر آپ نے اپنے ہاتھوں کے اشارے سے بتایا کہ وہ اس طرح کرکے اس مکھی کو اڑا دیتا ہے۔

(📚مسند احمد)


آج ہماری یہ حالت ہے کہ ہم برابر چھوٹے بڑے گناہ کرتے رہتے ہیں لیکن اس کو گناہ نہیں سمجھتے یا بہت معمولی گناہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔


*لہذا کبھی بھی گناہ ھونے پر اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس نہیں ھونا چاہیے لیکن یہ بات بھی ذھن نشین رھے* کہ توبہ کی امید کبھی بھی گناہ نہ کریں شیطان کے اس وسوسہ پر دھوکہ نہ کھائیں کہ اللہ بہت غفور و رحیم ھے گناہ کرو پھر توبہ کر لَو گے۔

یہ بات درست ھے کہ اللہ بہت غفور و رحیم ھے لیکن اللہ کی ذات*قھّار* بھی تو ھے اپنا قھر بھی تو اُنکو مخلوق کے سامنے دکھانا ھے۔

*تاھم اتفاقاً گناہ ھونے پر فوراً توبہ کرنا اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ھونا یہ ایک حقیقی مؤمنہ بندی کی نشانی ھے پھر جب بھی نفس و شیطان گناہ کا شوق دلائے تو گناہ کے نقصانات ذھن میں ضرور لائیں اور اللہ تعالی سے فورا مدد مانگنا شروع کریں۔ گناہ کی جگہ چھوڑ دیں اور گناہ کے اسباب و ذرائع سے دور رہیں اسے بھی چھوڑ دیں۔


🍁 *گناہوں کے نقصانات:*

علامہ ابن قیم رحمة اللہ علیہ اپنی کتاب *الداء والدواء* میں گناہوں کے کئی نقصانات بتائے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

🔹 علم دین سے محرومی،

🔹دل میں وحشت،

🔹 کاموں کا گراں بار ہونا،

🔹بدن کا کم زور ہوجانا،

🔹برکت کا اٹھ جانا،

🔹توفیق کی کمی،

🔹سینہ میں گھٹن،

🔹برائیوں کا پیدا ہونا،

🔹گناہوں کا عادی ہونا،

🔹اللہ تعالی اور دنیا والوں کی نگاہوں میں گر جانا،

🔹دل پر مہر لگ جانادعا کا قبول نہ ہونا،

🔹شرم و حیا اور غیرت کا ختم ہو جانا،

🔹لوگوں کا رعب دل میں بیٹھ جانا اور دنیا و آخرت میں عذاب کا مستحق ہو جانا وغیرہ۔“


*اس لیے انسان کو گناہوں سے بچنا چاہیے اور اگر کوئی گناہ ہو بھی جائے تو فوراً اس کو اللہ تعالی سے مغفرت طلب کرنی چاہیے کیوں کہ اللہ تعالی انتہائی رحم کرنے والا اور مغفرت کرنے والا ہے اور وہ ایسے بندوں پر رحمت و شفقت فرماتا ہے جو اس کی طرف حقیقی معنوں میں رجوع کرتے ہیں۔قرآن کریم میں اس کی جگہ جگہ ترغیب دلائی گئی ہے:*


🌸 اے مومنو! تم سب مل کر اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۰

(سورة النور)

اللہ تعالی نے توبہ کے لیے ہمیں مہلت بھی عطا فرمائی۔ چنانچہ ہر انسان کو اس کے گناہ کے لکھے جانے سے قبل مہلت دی جاتی ہے کہ وہ توبہ کر لے۔

🌸 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

*بائیں طرف والا فرشتہ خطا کرنے والے مسلمان بندے سے چھ گھڑیاں قلم اٹھائے رکھتا ہے پھر اگر وہ نادم ہو اور اللہ تعالی سے معافی مانگ لے تو نہیں لکھتا ورنہ ایک برائی لکھی جاتی ہے۔

(📚مُعجم طبرانی)


انسان کو اس کے علاوہ ایک موقع اور دیا جاتا ہے جو گناہ کے لکھے جانے سے لے کر انسان کی موت تک ہے۔

🌸 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جو شخص نزع کے وقت سے پہلے اللہ کے حضور توبہ کر لے اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے اور جس شخص نے سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کر لی اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔

(📚مُسند احمد)

حقیقی رسوائی وہ ہے جو قیامت کے دن اللہ تعالی کے سامنے ہو گی اور *اس وقت حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آخری انسان تک موجود ہوں گے*۔اس لیے اس دنیا ہی میں ہم سب کو اپنے گناہوں سے توبہ کر لینی چاہیے۔اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ انسان پھر نیکیوں کی طرف کثرت سے مائل ہو جاتا ہے۔ وہ بھی اس طرح سے کہ بسا اوقات شیطان بھی افسوس کرنے لگتا ہے کہ کاش میں نے اس کو اس گناہ میں مبتلا نہ کرایا ہوتا۰

دوسرا فائدہ یہ بھی ھے کہ آپ تکالیف اور مصائب میں مبتلا ھونے کے باوجود پُرسکون رہتے ہیں اللہ سے تعلق جڑا رہتا ھے بے چینی بالکل بھی نہیں رہتی۰

*اللہ تعالی ھمیں توبہ کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔

آمین یارب العالمین

Post a Comment

1 Comments