- *موسمِ گرما؛ چند قابلِ غور پہلو“*
دنیا میں گرمی کی شدت آخرت کی گرمی کی شدت یاد کرانے کا سبب ہونا چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہاری یہ آگ جسے تم جلاتے ہو، جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے صرف ایک حصہ ہے۔(١) اور قرآن مجید میں ہے کہ اہلِ جہنم بدترین لُو، کھولتے ہوئے پانی اور شدتِ حرارت سے سیاہ دھویں میں ہوں گے، نہ ٹھنڈک کا کوئی سامان ہو گا نہ رحم و کرم کا معاملہ ہو گا۔(٢) اللہ ہمیں جہنم کی گرمی سے بچائے۔
آج سورج ہزاروں میل دور سے ہمیں جھلسا رہا ہے۔ روزِ قیامت یہ ایک میل کی مسافت پر آ جائے گا۔(٣) ہم ہزاروں میل دور سورج سے بچنے کیلیے کولر، اے سی وغیرہ کا اہتمام کرتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی گرمی سے بچنے کیلیے بھی کچھ ائیر کنڈیشنرز بتلائے ہیں۔ معروف حدیث ہے کہ سات قسم کے لوگوں کو الله عرش کے نیچے اپنے سائے میں جگہ دیں گے،(٤) یہ قیامت کے دن کام آنے والے سات اے سی ہیں۔ ان سات میں سے کسی ایک کا اہتمام تو کرنا چاہیے کہ نہیں؟!
نبی صلی الله علیه وسلم کے دور میں کچھ لوگوں نے گرمی کی شدت کا بہانہ بنا کر جہاد سے پیچھے رہنا چاہا تو الله نے فرمایا : ”کہہ دیجیے، جہنم کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے۔“(٥) آج بھی بہت سے مسلمان گرمی کو بنیاد بنا کر کئی اعمال (جیسے باجماعت نماز / روزہ / پردہ) چھوڑ دیتے ہیں۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ جہنم کی آگ کہیں زیادہ جلانے والی ہو گی!
جو الله موسموں کو بدلتا ہے وہی حالات کو بھی بدلتا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمه الله نے اپنے شاگرد رشید ابن قیم رحمه الله سے کہا تھا کہ آزمائشیں بھی گرم سرد موسموں کی مانند ہیں۔(٦) کبھی زندگی میں خزاں ہے تو کبھی بہار۔ یہ سب زندگی کا لازمہ ہے۔ اس بات کو سمجھ لینے سے غم و غصہ اور بے صبری زائل ہو جاتی ہے۔
گرمی کے موسم میں سب سے فرحت بخش اور پر لطف نعمت ٹھنڈا پانی ہے۔ قیامت کے دن نعمتوں میں سب سے پہلا حساب ٹھنڈے پانی کا ہو گا۔(٧) اس نعمت کا احساس اور اس کا کما حقہ شکر ادا کرنے کی پوری کوشش ہونی چاہیے۔
سب سے افضل صدقہ پانی کا صدقہ ہے۔(٨) کوشش کریں کہ اس موسم میں اس صدقے کا اہتمام کریں۔ بڑے پیمانے پر جیسے نہر جاری کروانا، کنواں کھدوانا، فلٹریشن پلانٹ لگوانا، کولر نصب کروانا وغیرہ۔ اسی طرح چھوٹے پیمانے پر جیسے مزدوروں / مسافروں / طالبعلموں بلکہ چرند پرند اور جانوروں تک کے پانی کا انتظام کرنا، عوامی مقامات اور ٹریفک اشاروں پر بوتلیں تقسیم کرنا وغیرہ۔ اہلِ علم کہتے ہیں کہ الله نے تو ایک کتے کو پانی پلانے والی کو بخش دیا تھا،(٩) تو وہ مومنوں کو پانی پلانے والے کو کیسے نہیں بخشے گا؟!(١٠)
.............
(١) صحيح البخاري : ٣٢٦٥
(٢) سورة الواقعة : ٤٢-٤٤
(٣) صحيح مسلم : ٢٨٦٤
(٤) صحيح البخاري : ١٤٢٣
(٥) سورة التوبة : ٨١
(٦) مدارج السالكين : ٣٦١/٣
(٧) سنن الترمذي : ٣٣٥٨
(٨) صحيح الترغيب : ٩٦٠-٩٦٢
(٩) صحيح البخاري : ٣٤٦٧
(١٠) تفسير القرطبي : ٢٣٣/٩
0 Comments