اگر آپ پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے ہیں، ڈائیوو یا جہاز کا سفر کیا ہو، آپ کا واسطہ کسی ایسے بچے سے پڑا ہو گا جو تمام راستہ رو رو کر ہلکان ہوتا رہا ہو۔ بچہ اگر اپنا نہ ہو تو اس کے رونے کی آواز اور ہی اعصاب شکن محسوس ہوتی ہے۔
تو ایسے میں کیا کریں؟ کافی کچھ کیا جا سکتا ہے۔ بچے پر ہر کچھ بعد ایک ناگوار نظر ڈال کر اس کی ماں کو یہ احساس دلایا جا سکتا ہے کہ اس نے روبوٹ پیدا نہ کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ منہ ہی منہ میں بڑبڑایا بھی جا سکتا ہے کہ "کیا یار، دو منٹ سکون نہیں نصیب ہوا۔" لیکن آواز اتنی ضرور رکھی جائے کہ بچے کی ماں تک پہنچ جائے۔ بچہ کسی طور چپ نہ ہو تو گھوم کر ایک ٹھنڈی نظر اس کی ماں پر ڈالی جا سکتی ہے تا کہ اسے پتہ چل سکے اس کی اولاد کی وجہ سے سب مسافر تنگ ہیں۔
یہ سبھی کچھ کیا جا سکتا ہے، کیا جاتا ہے، اور نہیں کیا جانا چاہیے۔
وہ ایک چھوٹا بچہ ہے جو تنگ جگہ اور اتنے لوگ دیکھ کر گھبرا رہا ہے۔ ممکن ہے اس کے سونے کے وقت پر یہ سفر کیا جا رہا ہو اور نیند اور تھکن اسے بے چین کر رہی ہے۔ کیا پتہ چھوٹی سی جگہ میں ماں کی گود میں بلکتا ہوا بچہ اپنے گھر کا سکون، اپنے بابا، اور اپنا بستر مس کر رہا ہے۔ ایسے میں چاہیں تو اس کی ماں سے کہیے کہ ‘آپ تھک گئی ہوں گی۔ میں اسے تھوڑی دیر گود میں لے لیتی ہوں؟’ اگر آپ کو کاغذ سے کوئی جہاز بنانا آتا ہے، سیٹی بجانی آتی ہے تو بھی شاید آپ بچے کا دھیان بٹانے میں کامیاب ہو جائیں، ہاں ٹافیاں گولیاں دے کر نہ بہلائیں۔ ماں اگر فارمولہ دودھ بنا رہی ہے تو بھی مدد کی جا سکتی ہے کہ آپ بچہ دیکھ لیجے، لائیے یہ کام میں کر دیتی ہوں۔ اس کا سامان نکالنے یا ٹرالی چلانے میں مدد پیش کی جا سکتی ہے۔ اگر کچھ بھی نہ کریں تو بھی ماں کو ایک تسلی والی نظر ہی کافی ہے اور ساتھ کہہ دینا کہ بچہ اتنے لوگ دیکھ کر بہت تنگ آ رہا ہے۔ کچھ بھی ایسا کہ ماں کو یہ پتہ چل جائے کہ بچے کے رونے میں اس کی اور بچے کی غلطی نہیں۔ میں نے بارہا یہ سب کچھ کیا ہوا ہے اور ماؤں کے چہرے کے تاثرات بدلتے دیکھے ہیں۔ جہاز میں گود میں کسی کا بچہ لے کر ان کی نظروں کے سامنے رہنا لیکن بچے کو بہلائے رکھنا۔ کسی فنکشن میں ماں کو کھانے کی پلیٹ بنا دینا اور کہنا کہ میں بچے کو دیکھتی ہوں، آپ کچھ کھا لیجیے۔ میں کھا چکی ہوں اور اب فارغ ہوں۔
مائیں بھی جب گھر سے نکلیں، چاہے لائبریری تک ہی جانا ہو، کلینک تک ہی جانا ہو، بچے کے کھانے کے لئے کوئی چیز اور اس کے کھیلنے کے لئے کوئی خاموش کھلونہ ضرور ساتھ رکھیں۔ چھوٹی سی کوئی گڑیا، گاڑی، کاغذ اور کلرز، پلے ڈو وغیرہ ضرور ساتھ رکھیں تا کہ بچہ مصروف رہے۔ اگر وہ کسی مخصوص کمبل یا سٹف ٹوائے کے ساتھ سونے کا عادی ہے تو یہ چیزیں آسان رسائی میں ہونی چاہییں۔ اس سب کے بعد بھی بچہ اگر گھبرا جاتا ہے، رونے لگتا ہے، کسی طور چپ نہیں ہوتا تو آپ شرمندہ شرمندہ نہ ہوں۔ بچے کو نہ کوسیں۔ آس پاس موجود لوگوں کو اپنا رویہ بدلنا چاہیے نہ کہ ایک چھوٹے بچے کے رونے کی وجہ سے اسے اور اس کی ماں کو شرمندہ ہونا پڑے۔ یہاں یہ بھی خیال رہے کہ اپنا بچہ چپ کروانے کے لئے اسے فون پر بے بی شارک اور باقی نظمیں اتنی اونچی آواز میں نہ لگا دیں کہ بچہ تو چپ ہو جائے، اور باقی لوگوں کے دماغ میں پورے سفر کے دوران ایک ان چاہا گانا ڈرِل ہوتا رہے۔
بچے کے ساتھ سفر کرنا کیسا ہے، یہ بات صرف انہی کو معلوم ہے جنہوں نے یہ سفر کیا ہے۔ ان کے اس سفر کو انگریزی والا سفر کچھ تو بچہ بنا دیتا ہے اور باقی کسر آس پاس والوں کی نظریں پوری کر دیتی ہیں۔ ماں خواہ مخواہ ہی شرمندہ ہوئے جاتی ہے، حالانکہ بچہ اگر تنگ آ رہا ہے تو ماں کر ہی کیا سکتی ہے۔ اگر قصور ماں کا نہیں، بچے کا بھی نہیں، تو ہم ہی کیوں نہ تھوڑی ایمپتھی کا مظاہرہ کر لیں۔
0 Comments